Sunday, September 13, 2015

Shattered by kasur incident, may the wrong doers rot in hell.

آؤ سناؤں تمہیں ایک کہانی
رہتی تھی دور دیس ميں، ایک گڑیا سہانی
ہنستی تھی، کھیلتی تھی، تھی بابا کی وہ رانی
پھر ایک دن، آیا ایک اسکے بابا کا سانی
سبکے سامنے بنایا بیٹی، پیچھے کی خوب منمانی
روئ بہت، تڑپی بہت،چیکھی بہت، وہ گڑیا رانی
کردیا منہ بند، اور کھیلا خوب کھیل شیطانی
ہوئ حوس پوری،پھر بھاگ کیا وہ انسان نامی
اور پیچھے رہ گيں، دنیا کی باتیں نادانی
اکیلا کرلیا خود کو، بھول گئ اپنی ژندگانی
کبھی جو پوچھا کسی نے، نا بتائ اپنی کہانی
رہ گیں یادیں خالی، ہو گئ سب سے وہ انجانی
دنیا کی طرف لوٹے کیسے، جہاں لگے ہر کسی کا طور اسے حیوانی